آغشتہ

( آغَشْتَہ )
{ آ + غَش + تَہ }
( فارسی )

تفصیلات


آغشتن  آغَشْتَہ

فارسی زبان میں مصدر آغشتن' سے علامت مصدر 'ن' گراکرہ، بطور لاحقۂ حالیہ تمام لگنے سے 'آغشتہ' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٦٤٩ء میں "خاورنامہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : آغَشْتَگان [آ + غَش + تَگان]
جمع غیر ندائی   : آغَشْتوں [آ + غَش + توں (واؤ مجہول)]
١ - آلودہ یا لتھڑا ہوا(کسی تر یا خشک چیز میں)۔
کپڑے چاک و آغشتہ خاک، عمامہ زمین پر پٹک دیا۔      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٣٨٤ )
٢ - جس میں کسی چیز کی ملاوٹ ہو، آمیزش کیا ہوا۔
"شداد مکر سے مسلمان ہوا، اپنی بارگاہ میں لے گیا، جام شربت آغشتہ بسودہ الماس بنا کر لایا۔"      ( ١٩٠٢ء، طلسم نوخیز جمشیدی، ٣٣٤:٣ )
  • مُلَّوت