خاکہ کشی

( خاکَہ کَشی )
{ خا + کَہ + کَشی }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خاک' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'خاکہ' کے ساتھ فارسی مصدر 'کشیدن' سے صیغہ امر 'کش' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے 'خاکہ کش' مرکب بنا اور پھر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'خاکہ کشی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٤ء کو "جدید عالمی معاشی جغرافیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وضاحت، تشریح، تعین۔
"ہر جگہ انسانی کسی اعلٰی فلسفۂ حیات پر قائم ہوتی ہے اور یہ فلسفہ حیات اس کے اقدار کے مفہوم کا خاکہ کشی کرتا ہے۔"      ( ١٩٨٤ء، جدید عالمی معاشی جغرافیہ، ٧٦ )