خارجہ

( خارِجَہ )
{ خا + رِجَہ }
( عربی )

تفصیلات


خرج  خارِجَہ

عر زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے اسم فاعل 'خارج' کے ساتھ 'ہ' بطور لاحقہ صفت لگانے سے 'خارجہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٢٢ء، کو "نقش فرنگ" میں مستعمل ملتا ہے

صفت ذاتی ( واحد )
١ - باہر کا، خارجی، بیرونی، غیر ملکی امور یا روابط سے متعلق؛ داخل کا نقیص۔
"ملاقات میں . سیکرٹری خارجہ اور سیکرٹری صحت بھی مجود تھے"      ( ١٩٨٦ء، جنگ، کراچی، ٣ نومبر، ١٢ )
٢ - باہر نکلا ہوا، کسی جسم کی اصل ہیت سے متجاوز۔
"دھون بوتل کی دونوں نلیوں کے خارجہ ایک ہی سیدھ میں ہونے چاہیں"      ( ١٩٧١ء، عملی کیمیا، ٩ )
٣ - اسکول سے خارج ہونے کا پروانہ۔ (مہذب اللغات)