آشیانی

( آشْیانی )
{ آش + یا + نی }
( فارسی )

تفصیلات


آشیاں  آشْیاں  آشْیانی

فارسی زبان سے ماخوذ اسم جامد 'آشیاں' کے 'نون' کو اصلی میں بدل کر 'ی' بطور لاحقۂ نسبت لگانے سے 'آشیانی' بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٨٠ء میں مرزا مظہر جان جاناں کے ہاں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی
جمع   : آشِیانِیاں [آ + شِیا + نِیاں]
جمع غیر ندائی   : آشِیانِیوں [آ + شِیا + نِیوں (و مجہول)]
١ - رہنے بسنے والا، قیام کرنے والا، سکونت پذیر۔
 کبھی اس دل نے آزادی نہ جانی یہ بلبل تھا قفس کا آشیانی      ( ١٧٨٠ء، مرزا مظہر جان جاناں، ٣٠٥ )
٢ - شکاری پرند کا بچہ جو گھونسلے سے پکڑا جائے اور جس نے ابھی تک پرواز نہ کی ہو۔
"آشیانی : مشہور شانی ہے۔"      ( ١٨٩٧ء، سیر پرند، ٢١ )
  • قَیْدی
  • بِے آسْرا