شاذ و نادر

( شاذ و نادِر )
{ شا + ذو (و مجہول) + نا + دِر }
( عربی )

تفصیلات


عربی متعلق فعل 'شاذ' کے ساتھ 'و' بطور حرفِ عطف لگا کر عربی اسم صفت 'نادر' ملنے سے مرکب عطفی بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل نیز بطور صفت استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٤٩ء کو "مکتوباتِ سرسید" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - کم، بہت کم۔
"ایک بات تمھارے دھیان میں رہے کہ میری غزل پندرہ سو بیت کی بہت شاذ و نادر ہے۔"      ( ١٩٨٧ء، صحیفہ، لاہور، اپریل، جون، ٤ )
٢ - منفرد، کمیاب و نایاب۔
"ایسی شاذ و نادر مثال سے وہ استدلال کرتے ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، عصائے پیری، ٢٧ )
متعلق فعل
١ - کبھی کبھی، گاہے گاہے۔
"شاذ و نادر ہی اس علاقے میں مجھے اپنا کوئی ہم جماعت نظر آتا۔"      ( ١٩٨٦ء، دریا کے سنگ، ٦١ )
  • unusual
  • rare
  • exceptional