جاریہ

( جارِیَہ )
{ جا + رِیَہ }
( عربی )

تفصیلات


حری  جاری  جارِیَہ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل 'جاری' کی تانیث ہے عربی قواعد کے مطابق 'ہ' بطور لاحقہ تانیث لگایا گیا ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصل معنی میں ہی بطور اسم اور گا ہے بطور اسم صفت مستعمل ہے ١٨٧٤ء میں انیس کے "مراثی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مؤنث - واحد )
١ - بہنے والا، رواں، بہتا ہوا۔
"ایک مقام سے دوسرے مقام تک حرکت جاریہ ہے"      ( ١٩٤٥ء، تاریخ ہندی فلسفہ، ١٧٥:١ )
٢ - مستقل جاری رہنے والا۔
"ان کے صدقۂ جاریہ سے صفحۂ روزگار پر ان کی اعلٰی یادگار قائم رہے"      ( ١٩٠٩ء، مقالات حالی، ١٩٤:٢ )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ لڑکی جو جوان نہ ہوئی ہو۔ (تہذیب الاخلاق، 124:3)
٢ - باندی، لونڈی۔
"اس وجہ سے عبد اور جاریہ کی تجارت مثل سابق کے نہیں ہے"      ( ١٩٢٣ء، سفر حج، افسر الملک، ٦١ )
٣ - نعمت جو خدا کی طرف سے ملے؛ کشتی؛ آفتاب۔ (فرہنگ آنند راج)
  • لَوْنْڈی
  • کَنِیْز