سالا

( سالا )
{ سا + لا }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٦٣٥ء کو "سب رس" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جنسِ مخالف   : سالی [سا + لی]
واحد غیر ندائی   : سالے [سا + لے]
جمع   : سالے [سا + لے]
جمع غیر ندائی   : سالوں [سا + لوں (واؤ مجہول)]
١ - بیوی کا بھائی، شوہر کا برادرنسبتی۔
"صراف صاحب نے . اپنے لاڈلے سالے کو تبدیل کر کے محکمۂ جیل بھیج دیا۔"      ( ١٩٨٢ء، آتش چنار، ٥٨٧ )
٢ - کلمہ دشنام۔
"یہ سالا ہر وقت غائب رہتا ہے۔"      ( ١٩٨١ء، سفر در سفر، ٨٢ )
  • wife's brother
  • brother-in-law;  a term of abuse