ژرف بیانی

( ژَرْف بَیانی )
{ ژَرْف + بَیا + نی }

تفصیلات


عربی زبان میں اسم 'ژوف' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'بیان' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'ژوف بیانی' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٨٩ء کو "اردو گیت" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - نازک خیالی، خیال آرائی، باریک بینی۔
"گیتوں میں ایک ژوف بیانی ہے اس لیے کہ عورتوں کی نظر تیز ہوتی ہے اور چھوٹی سے چھوٹی خوبی یا کمزوری ان کی نظر سے بچ کر نہیں نکل سکتی۔"      ( ١٩٨٩ء، اردو گیت، ٦٣ )