رقیق القلب

( رَقِیقُ القَلْب )
{ رَقی + قُل (الف غیر ملفوظ) + قَلْب }
( عربی )

تفصیلات


عربی میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت 'رقیق' کے ساتھ عربی اسم 'قلب' ملا کر عربی قاعدے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٨٦ء میں "دیوانِ سخن" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جس کا دل جلد بھر جائے، ترس کھانے والا، رحم دل، صاحب درد، جلد پسیجنے والا۔
"اور میری رقیق القلب ماں ڈبڈباتی آنکھوں کے ساتھ کہہ رہی ہیں کہ . ان کی واپسی تک ٹھہر جاؤ۔"      ( ١٩٧٠ء، یادوں کی بارات، ٦٩٧ )