خالی الذہن

( خالیُ الذَّہْن )
{ خا + لِیُذ (ا، ل غیر ملفوظ) + ذَہْن }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'خالی' کے بعد 'ال' حرف تخصیص کے ساتھ عربی اسم 'ذہن' لگانے سے مرکب 'خالی الذہن' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٩٩ء کو "حیات جاوید" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - بے اثر، پرسکون، ذہن کی وہ حالت جس میں موافقت و مخالفت دونوں کا تصور نہ ہو۔
"میں سردی گرمی کی مختلف النوع کیفیات سے بھی خالی الذہن رہتا ہوں۔"      ( ١٩٨٠ء، ماہ و روز، ٢٨ )