خاموش طبع

( خاموش طَبْع )
{ خا + موش (و مجہول) + طَبْع }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ فعل امر 'خاموش' کے ساتھ عربی اسم 'طبع' لگنے سے مرکب 'خاموش طبع' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٨٣ء، کو "نایاب ہیں ہم" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جو کم بولتا ہو، کم گو، کم بولنے والا، کم سخن۔
"اسی زمانے میں ان کو (شاید احمد دہلوی) شمس العلما مولوی عبدالرحمٰن کی صحبتیں میسر آئیں جو ایک خاموش طبع عالم فاضل اور دلی یونیورسٹی میں شعبہ السنہ شرقیہ کے صدرتھے۔"      ( ١٩٨٣ء، نایاب ہیں ہم، ٥١ )