تیزاب

( تیزاب )
{ تے + زاب }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے دو الفاظ 'تیز' اور 'آب' کے مرکب سے ماخوذ ہے۔ اردو میں فارسی سے ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٨٤٥ء کو "کلیات ظفر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : تیزابوں [تے + زا + بوں (و مجہول)]
١ - ایک قسم کا انتہائی درجے کا تیز اور ترش کیمیائی سیال مادہ (عموماً نمک، گندھک، مشورہ وغیرہ سے تیار کیا جاتا ہے، ہائیڈروجن اور آکسیجن کا لازمی جز یا عنصر بھی ہے، سوزش اور کاٹ کی خاصیت رکھتا ہے)، ترشہ، انگریزی : Acid
"عمل کیمیا کے بنیادی اجزا، اور مقدار کی دریافت مثلاً شورہ کا تیزاب، گندھک کا تیزاب اور تقطیر کا اہم ترین عمل وغیرہ۔"      ( ١٩٤٧ء، جراحیات زہراوی، ١ )
  • an acid