تیمم

( تَیَمُّم )
{ تَیَم + مُم }

تفصیلات


یمم  تَیَمُّم

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ سب سے پہلے ١٧٠٠ء کو "سن لگن" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - طہارت کا قصد کرنا؛ پانی سے وضو یا غسل کرنے کے بجائے (مقررہ طریقے پر) منہ اور ہاتھوں کا پاک مٹی سے مسح کرنا (جن حالتوں میں شرعاً جاسز ہو)۔
"اگر تم بیمار ہو یا سفر میں یا پھر تم پانی نہ پاؤ تو قصد کرو تیمم کے لیے پاک مٹی سے . اللہ نہیں چاہتا کہ تم پر تنگی کرے لیکن چاہتا ہے کہ تم کو پاک کرے۔"      ( ١٩٦٧ء، نماز حنفی، ٣٥ )
  • lit.
  • "Betaking oneself to dust
  • to wipe the face and hands and arms there with
  • for prayers";  purifying or rubbing the hands
  • face
  • and other parts of the body before prayers
  • with sand or dust
  • where water cannot be had