خانہ خراب

( خانَہ خَراب )
{ خا + نَہ + خَراب }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خانہ' کے ساتھ عربی صفت 'خراب' لگانے سے مرکب 'خانہ خراب' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ گاہے بطور اسم بھی استعمال ہوتا ہے۔ ١٧٠٧ء کو "کلیات ولی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - خانہ برباد۔
"بابا وہاں جا کر بولے گا خلاص، پیسہ نہیں ہم ان ہپی خراب کو جانتا ہے۔"      ( ١٩٨٣ء، خانہ بدوش، ٧٨ )
اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - بدقسمت، بدشگون۔
 پھٹ پڑیں اب بھی در و بام تو پردہ رہ جائے فلکِ خانہ خراب آنکھ دکھاتا ہے مجھے      ( ١٩٥٧ء، یاس و یگانہ، گنجینہ، ٧٨ )
٢ - فسادی، شریر، برا، آوارہ گرد۔
 خانہ خراب ہو کے کیا اس کے دل میں گھر میرا مکاں نہیں ہے، نہ ہو، کیا مکاں نہیں      ( ١٩٤٠ء، بیخود (محمد احمد)، کلیات، ٣٨ )
  • Ruined
  • destroyed;  base
  • abject;  a vain
  • empty fellow
  • a good-for-nothing fellow
  • a vagabond
  • a wretch