خبر گیری

( خَبَر گِیری )
{ خَبَر + گی + ری }

تفصیلات


عربی زبان سے ماخوذ اسم 'خبر' کے ساتھ فارسی مصدر 'گرفتن' سے فعل امر 'گیر' بطور لاحقۂ صفت لگا کر 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'خبر گیری' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٠٢ء کو "باغ و بہار" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - نگہبانی، خفاظت، دیکھ بھال، نگرانی۔
"مکھی. پھٹے حال تھا جیسے اس کی کوئی خبر گیری نہ کرتا ہو اور اپنے حالوں چھوڑ دیا گیا ہو"    ( ١٩٨٥ء، افکار، مئی، ٥٥ )
٢ - ابتدائی طبی امداد، زخمیوں کی مرہم پٹی۔
"جہاد میں زخمیوں کی خبر گیری اور سپاہیوں کی خدمت کرنا غیر مردوں سے بولنا . یہ باتیں میں حدیثوں سے ثابت کرتا ہوں"    ( ١٨٩١ء، ایّامٰی، ٨ )
٣ - سماعت، عدالتی فرائض کا بجالانا۔
"ہر مجسٹریٹ کو اخیتار ہے کہ . کسی مقدمۂ فوجداری کی خبر گیری کرے"      ( ١٨٩٥ء، ایکٹ، ١٠، ٣٨١ )
  • taking care (of)
  • looking (after)
  • taking thought (of);  management
  • protection
  • care
  • aid
  • support;  informing
  • spying