خبر گیر

( خَبَر گِیر )
{ خَبَر + گِیر }

تفصیلات


عربی زبان میں ماخوذ اسم 'خبر' کے ساتھ فارسی مصدر 'گرفتن' سے فعل امر 'گیر' بطور لاحقۂ صفت لگانے سے مرکب 'خبر گیر' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٨٤ء کو "دیوان دار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
١ - خیال رکھنے والا، معاون، مدد گار، دستگیر۔
"ہمارے بعد اس لڑکی کی خبر گیر رہیں"    ( ١٨٩٨ء، دعوت اسلام، ٤٣٥ )
٢ - مراد رسول پاکۖ۔
 اے خبر گرو خطا پوش و خطابخش مرے اتنی بگڑی ہوئی صورت کو سنواروں کیسے    ( ١٩٨٤ء، ذکر خیر الانام، ٦١٦ )
٣ - نگرانی کرنے والا، حفاظت کرنے والا، محافظ، نگہبان۔
"تمہارا محافظ اور خبر گیر صرف تمہارا ایمان ہے"      ( ١٩١٨ء، انگوٹھی کا راز، ١٨ )
  • an informer
  • a spy;  a guardian protector
  • patron;  a manager