توسیع

( تَوسِیع )
{ تَو (و لین) + سِیع }
( عربی )

تفصیلات


وسع  وُسْعَت  تَوسِیع

عربی زبان سے اسم مشتق ہے۔ ثلاثی مزید فیہ کے باب تفعیل سے مصدر ہے اور اردو میں بطور حاصل مصدر مستعمل ہے۔ عربی سے اردو میں ساخت اور معنی کے اعتبار سے بعینہ داخل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے ١٧٩٨ء کو "یوف زلیخا" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - وسعت، کشادگی، پھیلاؤ، وسیع کرنا۔
"قومی انجمن کا یہ مقصد تھا کہ بے زبان رعایائے ہند کے سیاسی حقوق کی توسیع اور انتظام ملک کی اصلاح کے لیے سرکار کی خدمت میں وکالت کرے۔"      ( ١٩١٧ء، گھوکھلے کی تقریریں، ٦ )
٢ - مقررہ تاریخ یا میعاد میں اضافہ، میعاد یا تاریخ بڑھانا یا بڑھوا لینا۔
"ضرورت ہو تو تعطیل میں توسیع کرا لوں اور ٹھیر جاؤں۔"      ( ١٩٥٢ء، زیرلب، ١٩١ )
٣ - [ طب ]  کوئی آلہ یا وزن جو کسی عضو کو خاص حالت میں رکھنے کے لیے کھینچتا رہے۔
"اس میں مفاصل کی سطحوں کو ہاتھوں کے ذریعے ایک لمبی مدت تک ایک دوسرے سے کھینچ کر الگ رکھا جاتا ہے یا کسی قسم کی وزن دار توسیع کے ذریعے ایسا کیا جاتا ہے۔"      ( ١٩٤٨ء، عمل طب، ١٩ )
٤ - [ جبیریات ]  کھنچاؤ، راست گری۔
"توسیع (Extention) اور ضد توسیع (Countere extention) وغیرہ کے لیے استعمال کیے جاتے ہیں۔"      ( ١٩٤١ء، جبیریات، ١ )
٥ - پھیلاؤ، جگہ گھیرنا۔
"پانی کو اس وقت توسیع ہوتی ہے جبکہ اس کی ٹمپریچر زیادہ سے زیادہ کثافت کی ٹمپریچر ١ ء ٣٩ ڈگری فارن ہیٹ سے بڑھتی ہے۔"      ( ١٩٠٦ء، رہنمائے انجینئری، ٢٣:٢ )
  • extension
  • enlargement
  • prolongation