ثقہ

( ثِقَہ )
{ ثِقَہ }
( عربی )

تفصیلات


عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم صفت ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصلی حالت اور اصلی معنی میں ہی مستعمل ہے ١٨٠٥ء میں افسوس کی "آرائش محفل" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - معتبر، جس کے قول و فعل پر اعتبار ہو، قابل اعتماد۔
"مگر شکل و صورت سے توثقہ معلوم ہوتے ہیں۔"      ( ١٩٢٥ء، معاشرت، ظفر علی خاں، ٣٢ )
٢ - متین، سنجیدہ، باوقار، بھاری بھرکم، جس میں چھچھورپن نہ ہو۔
"ان میں ہر ثقہ اور متین مسلمان شامل ہو سکتا ہے۔"      ( ١٩١٦ء، سی پارۂ دل، ١٨٢ )
٣ - سادہ، تکلف و نمائش سے پاک، بھڑکیلا، شوخ، رنگین کی ضد۔
"ہم لوگوں کے لیے ثقہ رنگ جو بہت چھچھورے نہ ہوں موزوں ہیں۔"      ( ١٩٢٤ء، انشائے بشیر، ٣١٢ )
٤ - [ اصول حدیث ]  وہ راوی جو علم رجال کے مقررہ اصول و ضوابط کی رو سے قابل اعتماد ہو۔
"ابوجعفر رازی، ابو ہارون اور خالد بن یزید . ہیں جن میں پہلے صاحب گو بجائے خود ثقہ ہیں مگر بے سروپا حدیثوں کے بیان کرنے میں بے باک ہیں۔"      ( ١٩٢٣ء، سیرۃ النبی، ٣٧٧:٣ )
٥ - [ تصوف ]  خالق قوی و قدر پراعتماد اور ارشاد نبوی پر وثوق رکھنے والا۔ (ماخوذ : مصباح التعرف، 88)
  • مَتِیْن
  • سَنْجِیْدَہ
  • & N- trusty
  • worthy of confidence;  a trusty person
  • a confidant