ثقلین

( ثَقَلَین )
{ ثَقَلَین (یائے لین) }
( عربی )

تفصیلات


ثقل  ثَقَل  ثَقَلَین

عربی زبان میں ثلاثی مجرد سے مشتق اسم 'ثقل' کے ساتھ عربی قواعد کے تحت 'ین' بطور علامت تثنیہ لگانے سے 'ثقلین' بنا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور اصل معنی میں ہی بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٦٨ء میں قربی کے "دیوان" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - جمع )
١ - ثقل کا تثنیہ، انسان اور جن؛ دونوں جہاں، ثقلان۔
 خراب جرم و جنائت یہاں نہیں کوئی یہی ہے سائے میں جس کے ہیں شادماں ثقلین      ( ١٩٦٢ء، ہفت کشور، ٢١٨ )
٢ - [ حدیث ]  ثقات؛ دوگراں قدر چیزیں (قرآن و عترت)
"امامت اور ولایت کا تصور حدیث ثقلین سے اخذ کیا۔"      ( ١٩٧٣ء، فرقے اور مسالک، ٢٢ )
٣ - [ تصوف ]  اہل تصوف دونوں کون کو کہتے ہیں یعنی کون عالم دنیا اور کون عالم عقبٰی، نیز ثقلین دو مراتب کو بھی کہتے ہیں، ایک مرتبہ خارجیہ اور دوسرا مرتبہ داخلیہ، مرتبہ خارجیہ اجسام اور امثال اور ارواح ہیں اور مرتبہ داخلیہ و احدیث اور وحدت اور احدیث ہیں۔ (مصباح التعرف، 88)
  • mankind and spirits
  • the world and hereafter