خبیث پھوڑا

( خَبِیث پھوڑا )
{ خَبِیث + پھو (و مجہول) + ڑا }

تفصیلات


عربی زبان سے اسم فاعل 'خبیث' کے ساتھ ہندی اسم 'پھوڑا' لگانے سے مرکب 'خبیث پھوڑا' بنا۔ اردو میں اسم مستعمل ہے۔ ١٩٧١ء کو "جنیات" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - ناسوری یا سرطانی پھوڑا، رسولی یا گلٹی جس میں فاسد مواد بھرا ہو۔
"ایک مفروضہ جو خبیث پھوڑوں کے متعلق اختیار کیا گیا ہے وہ جسمی تبدلات کی بنیاد پر ہے"      ( ١٩٧١ء، جنیات، ٣٧٥ )