خچر

( خَچَّر )
{ خَچ + چَر }
( سنسکرت )

تفصیلات


سنسکرت زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ ایک امکان یہ ہے کہ ہندی زبان کے لفظ 'کھچر' سے ماخوذ ہے اردو میں بطور اسم مستعمل ہے ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر، مؤنث - واحد )
جمع   : خَچَّریں [خَچ + چَریں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : خَچَّروں [خَچ + چَروں (و مجہول)]
١ - یہ جانور گھوڑے اور گدھے کے ملاپ کا نتیجہ ہے اس کی نسل کشی شاذ ہی ہوتی ہے۔
"معتصم نے . اسلحہ، خچر، چرمی خیمے. اور جملہ فوجی سامان.کثرت سے فراہم کیا"      ( ١٩٧٥ء، تاریخ اسلام، ١٢٤:٣ )
٢ - [ مجازا ]  ناہنجار، نااہل، نابکار۔
یونیورسٹی کی تعلیم ہم کو صرف خچر بناتی ہے"      ( ١٩٠١ء، حیات جاوید، ٢٨٩ )
٣ - مکار، فریبی، دغا باز۔ (جامع اللغات)
  • اَسْتَر
  • بَغْل
  • کَھچّر
  • A mule