سانڈ

( سانْڈ )
{ سانْڈ (ن غنہ) }
( پراکرت )

تفصیلات


اصلاً پراکرت زبان کا لفظ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ اردو میں پراکرت سے ماخوذ ہے اصل معنی اور اصل حالت میں عربی رسم الخط کے ساتھ بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٨٧٢ء کو "رسالہ سالوتر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : سانْڈوں [ساں + ڈوں (واؤ مجہول)]
١ - بیل یا گھوڑا جسے نسل کی افزائش کے لیے تیار کیا جائے اور کسی کام میں نہ لایا جائے، بجار۔
"ہر سانڈ کی خوراک و رہائش کا تین تین سو ماہوار علیحدہ مقرر تھا۔"      ( ١٩٨٦ء، انصاف، ١٠٠ )
٢ - کسی دیوی دیوتا کے نام پر آزاد چھوڑا ہوا بیل۔
"ہندوستان کی مشرک قوم بیلوں کو سانڈ بنا کر کسی دیوی دیوتا کے نام پر آزاد چھوڑ دیتی ہے۔"      ( ١٩٥٤ء، حیوانات قرآنی، ٢٧ )
٣ - (شتربانی) جوان، تیز رفتار اور طویل مسافت طے کرنے والا اونٹ۔ (اصطلاحات پیشہ وراں)
٤ - [ مجازا ]  ہٹاکٹا، موٹا تازہ مرد، فربہ، توانا، آوارہ عیاش شخص، بے فکرا، غم و فکر سے آزاد۔
"مکتب میں بچھڑے کا بیل ہوا اور مدرسے میں بیل کا سانڈ۔"      ( ١٨٨٥ء، فسانۂ مبتلا، ٢٦ )
  • بَیل
  • سَنڈا
  • A bull;  a stallion;  an independent
  • extravagant fellow