شاہ نامہ

( شاہ نامَہ )
{ شاہ + نا + مَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ صفت 'شاہ' کے ساتھ فارسی اسم مذکر 'نامہ' بطور موصوف ملنے سے مرکب توصیفی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨١٠ء کو "کلیاتِ میر" میں تحریراً مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - وہ تاریخ یا دستاویز جس میں بادشاہوں کے حالات لکھے جائیں، تاریخ سلاطین۔
 انقلاب آیا نئی دنیا، نیا ہنگامہ ہے شاہ نامہ ہو چکا، اب وقتِ گاندھی نامہ ہے      ( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٤٦:٤ )
٢ - [ کنایۃ ]  فردوسی کی وہ رزمیہ نظم جس میں شاہانِ ایران کے حالات بیان کیے گئے ہیں۔
 شاہنامہ نہیں کیا تیری نظر سے گُزرا آپ کہتا ہے یہ فردوسی اعجاز رقم      ( ١٨٧٢ء، مرآۃ الغیب، ٤ )
  • a celebrated epic poem
  • 5012containing a history of the kings of Persia (written by Firdausi about the year of Christ 1000)