جامعیت

( جامِعِیَّت )
{ جا + مِعیْ + یَت }
( عربی )

تفصیلات


جمع  جامِع  جامِعِیَّت

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم فاعل 'جامع' کے ساتھ عربی قواعد کے تحت 'یائے مشدد' اور 'ت' لگا کر اسم کیفیت بنایا گیا۔ اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٧٢ء میں شاہ میر کی "انتباۃ الطالبین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - وسعت، اکملیت، ہمہ گیری۔
"یہ جامعیت ان کی خاندانی خصوصیات میں سے تھی۔"      ( ١٩٠٠ء، مقالات حالی، ١٧٤:٢ )
٢ - دو یا دو سے زیادہ چیزوں کی یکجائی یا اکملیت۔
"نجات نہ تنہا ایمان اور نہ تنہا عمل بلکہ ایمان صحیح اور عمل صالح کی جامعیت پر موصوف ہے۔"      ( ١٩٣٢ء، سیرۃ النبی، ٨٨٢:٤ )
  • کامِلِیَّت