ساون بھادوں

( ساوَن بھادوں )
{ سا + وَن + بھا + دوں (واؤ مجہول) }

تفصیلات


پراکرت زبان سے ماخوذ اسم 'ساون' کے ساتھ ہندی زبان کے اسم 'بھادوں' کو لگانے سے مرکب 'ساون بھادوں' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ ١٩٢٧ء کو "میخانۂ الہام" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - برسات کا موسم، بھری برسات۔
 کیا یونہی خشک گزر جائیں گے ساون بھادوں ایر باراں کا اِدھر سے بھی گزر ہے کہ نہیں      ( ١٩٨٧ء، جنگ، یکم ستمبر ،٣ )
٢ - جالی دار دیواروں کی عمارت جس کو دیکھنے سے بارش کا سماں محسوس ہو، دھوپ چھاؤں۔
"شمال اور جنوب کو آمنے سامنے ساون بھادوں مکان سر سے پاؤں تک سنگ مرمر کے ہیں۔"      ( ١٨٨٥ء، بزم آخر، ٨١ )
٣ - آتش بازی کی ایک قسم۔
"آتشبازی کا تماشا تو دیکھتے ہی ہو گے مہتابی، انار پھلجڑی ساون بھادوں اور گل دوپہر کی رنگ آمیزیاں کس دلربایانہ ادا سے ہمیں مفتون کرتی ہیں۔"      ( ١٩٢٢ء، سرگزشت الفاظ، ٧٢ )
٤ - ایک وضع کا فوارہ جس سے پانی بہت زور سے اچھل اچھل کر گرتا ہے۔
"ہر سرو کے مقابل ایک ایک فوارہ کسی کے منہ پر ساون بھادوں کسی کے منہ پر ہرارہ۔"      ( ١٨٦٤ء، گلشن جانفزا، ٢٤ )
٥ - ذرا سی دیر میں کچھ ذرا سی دیر میں کچھ، ناپائیدار۔
"لیکن وہ خیال ساون بھادوں کی بدلی سے زیادہ ثبات نہیں رکھتا۔"      ( ١٨٩١ء، ایامٰی، ٥٤ )
  • sunshine and rain;  a kind of lattice-work;  a kind of firework