تھاپی

( تھاپی )
{ تھا + پی }
( ہندی )

تفصیلات


ہندی زبان سے اردو میں داخل ہوا۔ اصل ساخت اور معنی کے ساتھ عربی رسم الخط میں مستعمل ہوا۔ اردو میں سب سے پہلے "سعادت دارین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم مجرد ( مؤنث - واحد )
جمع   : تھاپِیاں [تھا + پِیاں]
جمع غیر ندائی   : تھاپِیوں [تھا + پِیوں (و مجہول)]
١ - تھاپنے کی آواز، تھپکی، ہتھیلی سے بنایا ہوا نشان؛ کمھار کا وہ اوزار جس سے برتن گھڑتا یا مٹی گوندھتا ہے۔ (پلیٹس؛ نوراللغات)
٢ - مٹی یا چونا کوٹنے کا چوبی آلہ۔
"یہی حالات چھتے کی تعمیر میں تھاپی اور پھاوڑے کا کام دیتے ہیں۔"    ( ١٩٤٠ء، شہد کی مکھیوں کا کارنامہ، ٣٢ )
٣ - [ معماری ] استرکاری کو تھپکنے کا چوبی اوزار جو سطح فرش کو کوٹنے والی تھاپی سے نسبتاً چھوٹا ہوتا ہے، نیز کرنی۔
"باریک چونے کی تہہ ایک بڑی تھاپی سے لگائی جاتی ہے۔"    ( ١٩١٧ء، رسالۂ تعمیر عمارت، ٣٣ )
٤ - رس نکالنے کے کولھو کی لاٹ کا چپٹا سرا جو گنے کے ٹکڑوں کو کچلتا ہے۔ (اصطلاحات پیشہ وراں، 193:3)
٥ - کرکٹ یا ٹینس کھیلنے کا بلا، بیٹ، ریکٹ۔
"واہ آپ تو خوب ہیں اس روز موئے کی تھاپی اس زور سے ماری۔"      ( ١٩٤٤ء، رفیق حسین، گوری ہو گوری، ١٥٦ )
٦ - ڈھیری، انبار جس میں کوئی چیز ایک کے اوپر ایک رکھی ہوئی ہو۔
"اس قسم کی ڈھیری کو تھاپی کہتے ہیں۔"      ( ١٩٤٦ء، نباتی دباغت، ٣٠٥ )
٧ - تھپتھپانے کا عمل۔
"سعید میاں نے کار کو تھاپی دی۔"      ( ١٩٧٤ء، ابن بطوطہ کے تعاقب میں، ٢١٠ )
٨ - چھوٹے قسم کا اپلا۔ (جامع اللغات)
  • the sound of patting or tapping;  the instrument with which patters beat their clay;  the wooden patter used by mason's;  an instrument of wood for patting or beating smooth or even a beater;  a bat