جام سفال

( جامِ سِفال )
{ جا + مے + سِفال }

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'جام' کے آخر پر کسرۂ اضافت لگا کر عربی اسم 'سفال' لگانے سے 'جام سفال' مرکب بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٩ء میں غالب کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
١ - مٹی سے بنایا ہوا پیالہ، مٹی کا پیالا، (مجازاً) بے حیثیت یا کم قیمت سستا اور ارزاں یا آسانی سے دستیاب ہونے والا۔
 اور بازار سے لے آئے اگر ٹوٹ گیا ساغر جم سے مرا جام سفال اچھا ہے      ( ١٨٦٩ء، غالب، دیوان، ٢٣٩ )