جام جم

( جامِ جَم )
{ جا + مے + جَم }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'جام' کے ساتھ فارسی اسم علم 'جمشید' کی تخفیف۔ 'جم' لگانے سے مرکب اضافی 'جام جم' بنا۔ اس ترکیب میں 'جام' مضاعف اور 'جم' مضاعف الیہ ہے۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء میں حسن شوقی کے دیوان میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم معرفہ ( مذکر - واحد )
١ - ایران کے بادشاہ جمشید کا پیالہ جس پر ہندی خطوط اور شکلیں بنی ہوئی تھیں (کہتے ہیں کہ ان خطوط سے آیندہ کا حال بتایا جا سکتا تھا اور اس میں احوال عالم کا مشاہدہ کیا جا سکتا تھا)، جام جہاں نما؛ ساغر جم۔
 ہمارا میکدہ آئینہ ہے راز دو عالم کا کہو جمشیدیوں سے آئیں آ کر جام جم دیکھیں      ( ١٩٢٧ء، شاد عظیم آبادی، میخانہ الہام، ١٨٩ )