خدائے سخن

( خُدائِے سُخَن )
{ خُدا + اے + سُخَن }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی سے ماخوذ اسم 'خدا' کے ساتھ 'ے' بطور صرف اضافت لگانے کے بعد فارسی اسم 'سخن' لگانے سے مرکب 'خدائے سخن' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے ١٩٢٢ء، کو "مطلع انوار" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - فنِ شعرو شاعری میں باکمال۔
"میں غزل کی حد تک میر تقی میر کو خدائے سخن سمجھتا ہوں"      ( ١٩٨٤ء، سمندر، ٦ )