خراد

( خَرّاد )
{ خَر + راد }
( عربی )

تفصیلات


خَراط  خَرّاد

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم 'خراط' کی تصحیف 'خراد' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٨٤٧ء کو "تاریخ ممالک چین" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : خَرَّادوں [خَر + را + دوں (و مجہول)]
١ - کاریگر جو لکڑی یا دھات کو خراد پر چڑھا کر صاف کرتا ہے۔ کھرادی کا پیشہ اختیار کرنے والا۔
"مزدور ہمیشہ دیر سے ورکشاپ پہنچتے، بیکاری میں خرادوں کے پاس مارے پھرتے"      ( ١٩٧٠ء، قافلہ شہیدوں کا (ترجمہ)، ٤٥٧:١ )
٢ - تیز، شوخ۔
 وہ خراد ہے گفتگوِ دل خراش ترش جاتے ہیں کندۂ ناتراش      ( ١٨٥٧ء، سحر (امان علی)، ریاض سحر، ١٨٥ )
٣ - مستند، سند یافتہ، موجد، بانی، ایجاد کرنے والا۔
"دور دور سے لوگ دیکھنے کو آتے تھے . لکھنو ہر چیز کا خراد تھا"      ( ١٨٩٠ء، فسانۂ دل فریب، ٤ )