خدمت گزار

( خِدْمَت گُزار )
{ خِد + مَت + گُزار }

تفصیلات


عربی زبان سے مشتق اسم 'خدمت' کے ساتھ فارسی مصدر 'گزار دن' سے فعل امر 'گزار' لگانے سے مرکب 'خدمت گزار' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٧٣٩ء کو "کلیات سراج" میں مستعمل ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع غیر ندائی   : خِدْمَت گُزاروں [خِد + مَت + گُزا + روں (و مجہول)]
١ - خدمت گار، خدمت کرنے والا۔
 پہلے فدا وہ ہو گا جو خدمت گزار ہے مرلے یہ جان نثار تو پھر اختیار ہے      ( ١٨٧٤ء، انیس، مراثی، ٥٨:١ )
  • Ready to serve
  • forward
  • obliging;  a willing or faithful servant