خدائی دعوی

( خُدائی دَعْویٰ )
{ خُدا + ای + دَع + وا (ا بشکل ی) }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خدائی' کے ساتھ عربی اسم 'دعویٰ' لگانے سے مرکب 'خدائی دعویٰ' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٧٢ء کو "مظہر عشق" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مذکر - واحد )
واحد غیر ندائی   : خُدائی دَعْوے [خُدا + ای + دَع + وے]
جمع   : خُدائی دَعْوے [خُدا + ای + دَع + وے]
جمع غیر ندائی   : خُدائی دَعْووں [خُدا + ای + دَع + ووں (و مجہول)]
١ - بے انتہا غرور، تکبر، بڑا گھمنڈ۔
 روزِ اول سے پتوں کو ہے خدائی دعوا بے نیازی یہ انہیں اپنی نہیں ناز کچھ آج      ( ١٨٧٢ء، مظہر عشق، ٥٩ )