جال دار

( جال دار )
{ جال + دار }

تفصیلات


سنسکرت سے ماخوذ اسم 'جال' کے ساتھ فارسی مصدر 'داشتن' سے مشتق صیغۂ امر 'دار' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے مرکب توصیفی 'جال دار' بنا۔ اردو میں بطور اسم صفت مستعمل ملتا ہے۔ ١٨٦٨ء میں "مرآۃ العروس" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
جمع غیر ندائی   : جال داروں [جال + دا + روں (و مجہول)]
١ - جسم پر قدرتی نقش پا لکیریں رکھنے والا (جانور وغیرہ)۔
"زرافہ چتی دار بھی ہوتا ہے اور جالدار بھی"      ( ١٩٧٥ء، افریقہ کے جانور، ٣:١ )
٢ - حیوانی جسم میں ہڈیوں کے مختلف پیچیدہ شکل والا (عضو وغیرہ)۔
"وہ ہڈی جو ابتداءً بنتی ہے بالغ کی ہڈی کی نسبت زیادہ جالدار ہوتی ہے"      ( ١٩٣١ء، نسیجیات، ١١٩:١ )
٣ - ململ نین سکھ یا کوئی اور نفیس کپڑا جس پر جال کی شکل میں بیل بوٹے بنے ہوں یا جالدار کام ہوا ہو۔
"جیسے منجھلی آپا کا جالدار گاج کا دوپٹا"      ( ١٩٠١ء، راقم، عقد ثریا، ٨٨ )
٤ - پرتلا، پیٹی۔
"چھتری کی طرح چھائی ہوئی شاخیں یا جالدار چتر بادلوں تک نظر کو جانے سے روکتی ہیں"      ( ١٩٤٥ء، پر پرواز، ٤٥ )
  • Reticulated;  net-work;  muslin
  • 'naisukh'
  • or other fine cloth embroidered with the semblance of the scales of fish