رندا

( رَنْدا )
{ رَن + دا }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی میں اسم ہے اردو میں اصل مفہوم و ساخت کے ساتھ داخل ہوا سب سے پہلے ١٧٨٥ء میں "حسرت (جعفر علی)" کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم آلہ ( مذکر - واحد )
جمع   : رَنْدے [رَن + دے]
جمع غیر ندائی   : رَنْدوں [رَن + دوں (و مجہول)]
١ - بڑھئی کا ایک اوزار لکڑی کی سطح کو کھرچ کر صاف، ہموار اور چکنا کرنے کے لیے (جس میں لکڑی کی ایک چھوٹی پٹی کے اندر موٹے دل کی چھری پھسلواں نصب ہوتی ہے)۔
"اس خوشبو میں رندہ لگی چیل (چیڑ) کی خوشبو بھی شامل تھی۔"      توپ کھسکی پروفیسر پہنچے جب لسولا ہٹا تو رَندا ہے      ( ١٩٨٣ء، سفرِ مینا، ١٨٨ )( ١٩٢١ء، اکبر، کلیات، ٢٨٣:٣ )
  • A joiner's or carpenter's plane;  a grater