رلنا

( رُلْنا )
{ رُل + نا }
( سنسکرت )

تفصیلات


رولَتِ  رُلْنا

سنسکرت سے ماخوذ فعل متعدی رولنا کا لازم ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٦٠٩ء میں "قطب مشتری" میں مستعمل ملتا ہے۔

فعل لازم
١ - اُوپر اُوپر سے رول کر الگ کیا جانا، رولا جانا، پھٹک کر صاف کیا جانا۔
 اپنی آنکھوں میں جو ہنس ہنس کے وہ گل سُرمہ دے خاک پہ موتی رُلیں ڈوبیں ہرن دریا میں      ( ١٩١١ء، بہارستان خیال، ٦٨ )
٢ - پامال ہونا، خاک پر گرنا یا ٹھوکریں کھانا، تباہ ہونا۔
"کہتا ہے تو کہتا رہے مرتا ہے تو گھر میں مروں گی ہسپتال میں نہیں رُلوں گی"      ( ١٩٨٣ء، ساتواں چراغ، ١٠٧ )
٣ - بے قدری ہونا، بے قدر ہونا۔
"جس چیز پر ایمان کا دارو مدار وہ پاؤں میں رُلتی پھر رہی ہے"      ( ١٩٠٨ء، صبحِ زندگی، ١١٦ )
٤ - روندا جانا، ٹھکرایا جانا، اِدھر اُدھر گھسیٹا جانا، قدرو منزلت نہ ہونا۔
 رُلتا پھرتا ہے مرا کاسۂ سر خاک کے بیچ دیکھے ہے مرے طالع میں لکھا کیا کیا کچھ      ( ١٩٤٢ء، مرزا دو نایابِ زمانہ بیاضیں، ٩٠ )
  • to be rolled
  • be planned
  • be smoothed;  to be pulverized;  to be dispersed