رمیدہ خاطر

( رَمِیدَہ خاطِر )
{ رَمی + دَہ + خا + طِر }
( فارسی )

تفصیلات


عربی اسم 'خاطر' کے ساتھ فارسی مصدر 'رمیدن' سے مشتق اسم صفت 'رمیدہ' ملا کر مرکب توصیفی بنایا گیا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٨٧ء میں "تاریخ ہندوستان" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی
١ - جس کا دل کسی بات سے گھبرا کر اچاٹ ہو جائے، متنفّر، مکدر۔ (رمِیدہ دل)۔
"علی قلی خان کے تکبر بے جا اور ترفع بے معنی سے رمیدہ خاطر ہوا، علی قلی خان طمع سے اس کے اموال کی تاک میں لگا۔" بیعت کے ذکر و فکر سے پیہم رمیدہ دل انصاف کی کشش میں ستم سے کشیدہ دل      ( ١٩٦٥ء، منظور رائے پوری، د (ق)، ٩ )