جاں افروز

( جاں اَفْروز )
{ جاں + اَف + روز (واؤ مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'جاں' کے ساتھ فارسی مصدر 'افروختن' سے مشتق صیغۂ امر 'افروز' بطور لاحقۂ فاعلی لگنے سے مرکب توصیفی 'جاں افروز' بنا اردو میں بطورر اسم صفت مستعمل ہے۔ ١٧٣٧ء میں "دیوان قربی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - جان کو روشن کرنے والا، خوش و مسرور کرنے والا، تروتازہ کرنے والا۔
 عشاق کوں جاں افروز ہوا مہجور نے غم اندوز ہوا      ( ١٧٣٧ء، دیوان قربی، ٥٢ )