تھیوا

( تھیوا )
{ تھے + وا }
( سنسکرت )

تفصیلات


سترما  تھیوا

سنسکرت زبان سے ماخوذ ہے۔ اصل لفظ 'سترما' ہے اردو میں تصرف کے ساتھ داخل ہوا عربی رسم الخط میں لکھا جاتا ہے۔ اردو میں سب سے پہلے ١٨٣٠ء کو نظیر کے کلیات میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : تھیوے [تھے + وے]
جمع غیر ندائی   : تھیووں [تھے + ووں (و مجہول)]
١ - نگینہ۔
"بے دین آدمی ایسا ہے . جیسے بے تھیوے کے انگوٹھی"      ( ١٨٧٧ء، توبۃ النصوح، ٣١٨ )
٢ - انگوٹھی کا گھر جس میں نگینہ یا مہر جڑی جائے۔
"تھیوے بناتا گھاٹ درست کرتا اور ایک ایک نگینے کو مناسب مقام پر جڑتا ہے"      ( ١٩٢٣ء، دور فلک، ٣٨ )
٣ - قیمتی پتھر یا کسی دھات کا پرت جس پر مہر کھو دی جائے۔
 پیتے تھے دودھ شربت اور چاہتے تھے میوا مرتے ہی پھر کچھ ان کا سکہ رہا نہ تھیوا      ( ١٨٣٠ء، نظیر، کلیات، ١٣١:٢ )
  • نَگِیْنَہ
  • setting (of a stone);  stone set in a ring