خوش بو

( خوش بُو )
{ خُش (و معدولہ) + بُو }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ 'خوش' کے ساتھ فارسی اسم 'بو' لگانے سے 'خوشبو' بنا۔ اردو میں بطور صفت اور گا ہے بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٥٦٤ء کو "دیوان حسن شوقی" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - اچھی بو یا باس رکھنے والا، معطر، خوشبو دار، مہکا ہوا۔
"ان تمام اشیاء میں ایک مخصوص قسم کی طاقت اور خوشبو پائی گئی"      ( ١٩٨٥ء، نامیاتی کیمیا، ٢٥١ )
اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
جمع غیر ندائی   : خوشُبُوؤں [خُش (و معدولہ) + بُو + اوں (و مجہول)]
١ - اچھی مہک، اچھی اور پسندیدہ بو۔
"مچھیروں نے وہ صندوق کھولا تو اس میں شاندار کھانے تھے جن کی خوشبو پھیل رہی تھی"      ( ١٩٨٣ء، جاپانی لوک کتھائیں، ٩٨ )
٢ - خوشبو دار چیز، عطر یا مشک وغیرہ۔
"آج کل خوش بوئیں مختلف قسم کے کیمیائی اجزا سے بہت زیادہ تیار کی جاتی ہیں"      ( ١٩٦٧ء، ساقی، کراچی، جولائی، ٣٧ )
  • fragrance
  • perfume
  • odour