آمدنی

( آمْدَنی )
{ آم + دَنی }
( فارسی )

تفصیلات


آمدن  آمْدَنی

فارسی زبان کے مصدر 'آمدن' کے ساتھ 'ی' بطور نسبت لگانے سے 'آمدنی' بنا۔ اردو میں بطور اسم مستعمل ہے گاہے بطور اسم صفت بھی مستعمل ہے۔ سب سے پہلے ١٧٤٦ء میں "قصہ مہر افروز و دلبر" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت نسبتی ( مؤنث - واحد )
جمع   : آمَدَنیاں [آ + مَدَنِیاں]
جمع غیر ندائی   : آمَدَنِیوں [آ + مَدَنِیوں (واؤ مجہول)]
١ - آنے والا، ظہور پذیر ہونے والا۔
"حال آمدنی پیش سے ہر ایک کو ماہر کرتے ہیں۔"      ( ١٨٦١ء، 'کشف الاخبار' بمبئی، ١٦ مئی )
اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
جمع   : آمَدَنِیاں [آ + مَدَنِیاں]
جمع غیر ندائی   : آمَدَنِیوں [آ + مَدَنِیوں (واؤ مجہول)]
١ - محاصل، مداخل، یافت، نفع، خرچ اور نقصان کی ضد۔
"اس وقت بھی دو ہزار روپیہ ماہوار آمدنی کا اوسط ہے۔"      ( ١٩١٨ء، انگوٹھی کا راز، ١٥ )
٢ - [ متروک ]  آنے کی خبر، آمد، آنا
'ایتے میں گل چہرہ کی آمدنی ہوتی ہے۔"      ( ١٧٤٦ء، قصہ مہر افروز و دلبر، ١٤٩ )