خرمستی

( خَرْمَسْتی )
{ خَر + مَس + تی }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم 'خر' کے بعد فارسی صفت 'مست' کے ساتھ 'ی' بطور لاحقۂ کیفیت لگانے سے مرکب 'خرمستی' بنا۔ اردو بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٨٦٦ء کو "جادۂ تسخیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - اُکھاڑ پچھاڑ، بے ڈھنگا پن، فضول خرچی، خرمست کا اسم کیفیت۔
"یہ بے زبان مخلوق.تمدن انسانی کی راہ نما ہے اس سے چیرہ دستی اور خرمستی کرنا کون سی بہادری میں شامل ہے۔"      ( ١٩٦٩ء، سائنس اور فلسفہ کی تحقیق، ٤٣ )
٢ - نفس پرستی، شہوت پرستی۔
"فوج کے افسر اور سپاہی خرمستیاں کرنے لگے"      ( ١٩٣٦ء، پریم چند، پریم پچیسی، ٣٦:١ )
٣ - گھوڑے کی شرارت۔
"زمین پر . خرمستیاں کرتا تھا چکارے کی طرح چوکڑیاں بھرتا تھا"      ( ١٩٠١ء، الف لیلہ، سرشار، ٥٠١ )
  • Athletics