خزاں رسیدہ

( خِزاں رَسِیدَہ )
{ خِزاں + رَسی + دَہ }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی زبان میں اسم 'خزاں' کے ساتھ فارسی مصدر 'رسیدہ' سے مشتق صیغہ علیہ تمام 'رسیدہ' بطور لاحقۂ صفت لگنے سے مرکب توصیفی 'خزاں رسیدہ' بنا۔ اردو میں بطور صفت مستعمل ہے۔ ١٩٣٤ء کو "تین پیسے کی چھوکری" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - مرجھایا ہوا۔
"ہر برگ خزاں رسیدہ ایک چمن نظر آتا تھا"      ( ١٩٣٤ء، تین پیسے کی چھوکری، ٣٠ )
٢ - زیادہ عمر رسیدہ، سال خوردہ۔
"وہ بیوہ کے روپ میں . بدلی ہوئی عورت نظر آئیں.دل کشی و زیبائی خزاں رسیدہ ہو گئی ہے"      ( ١٩٨٢ء، مری زندگی فسانہ، ١١٦ )