شب و روز

( شَب و روز )
{ شَبو (و مجہول) + روز (و مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم 'سب' بطور معطوف کے ساتھ حرفِ عطف 'و' لگا کر فارسی اسم 'روز' بطور معطوف الیہ ملنے سے مرکبِ عطفی بنا۔ اردو میں بطور متعلق فعل استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٧٥٨ء کو "دیوان زادہ حاتم" میں مستعمل ملتا ہے۔

متعلق فعل
١ - رات دن، ہر وقت۔
 کیے آرزو سے پیماں جو مآل تک نہ پہنچے شب و روزِ آشنائی مدو سال تک نہ پہنچے      ( ١٩٧١ء، سروادئ سینا، ٦٢ )
٢ - [ تصوف ]  کنایہ ہے کفرو دین کی طرف اور اس سے حضرت شیخ اکبر نے فص نوحی میں بطون اور ظہورِ انسانی مُراد لیا ہے یعنی رات سے عقول و روحائیت اور دن سے صور و اجسام۔ (ماخوذ: مصباح التصرف، 150)
  • night and day;  always