شب دیگ

( شَب دیگ )
{ شَب + دیگ (ی مجہول) }
( فارسی )

تفصیلات


فارسی اسم مؤنث 'شب' کے ساتھ فارسی اسم مذکر 'دیگ' ملنے سے مرکب امتزاجی بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے اور سب سے پہلے ١٨٣٩ء کو "مثنوی خزانیہ" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مؤنث - واحد )
١ - وہ سالن جو رات بھر دم دے کر پکایا جائے، اس سے مراد ایک خوش ذائقہ سالن ہوتا ہے جس کو زیادہ سلونا اور خوشبو دار بنانے کے لیے شلجم کی بوٹیاں اور قیمے کے مسالے دار کباب بھی شریک کر دیے جاتے ہیں۔
"جب کبھی ہمارے یہاں شب دیگ کا اہتمام ہوتا ہے تو میں شاہ جی کو اپنے ساتھ لے آتا"      ( ١٩٨٤ء، کیا قافلہ جاتا ہے، ١٦ )
  • a dish of meat and vegetables (esp. turnips) dressed all night on the fire and eaten the next morning