زرق برق

( زَرْق بَرْق )
{ زَرْق + بَرْق }

تفصیلات


فارسی زبان سے ماخوذ اسم صفت 'زرق' کے ساتھ عربی زبان سے ماخوذ اسم 'برق' لگانے سے مرکب 'زرق برق' بنا۔ اردو میں بطور اسم اور گا ہے اسم صفت بھی مستعمل ہے ١٧٨٤ء کو "دیوان درد" میں مستعمل ملتا ہے۔

صفت ذاتی ( واحد )
١ - کروفر، شان و شوکت، طمطراق۔
"اپنے آپ کو زرق برق شہر میں ڈھونڈتی تھی"      ( ١٩٨٦ء، فکشن، فن اور فلسفہ (ترجمہ)، ٩٨ )
٢ - آب و تاب، چمک دمک۔
 زہے مراتب، زہے بلندی، زہے ترقی، زہے تجلی جو زدہ ہے عشق کی گلی کا وہ حسن میں زرق برق کیا ہے      ( ١٩٣٣ء، اعجاز نوح، ٢٧٥ )
٣ - چمکیلا، بھڑکیلا، درخشاں، شوخ۔
"کچھ وقفہ ہوتا تھا تو زرق برق کپڑوں میں ملبوس ہندوستانی ناچنے اور گانے والیاں . دل بہلاتی تھیں"      ( ١٩٨٧ء، شہاب نامہ، ١٥٦ )
٤ - آرائش و زیبائش۔ (مہذب اللغات)