زکواۃ

( زَکواۃ )
{ زَکاۃ (و بشکل الف) }
( عربی )

تفصیلات


زکو  زَکواۃ

عربی زبان میں ثلاثی مجرد کے باب سے مشتق اسم ہے اردو میں عربی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٤٢١ء کو "معراج العاشقین" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم نکرہ ( مذکر - واحد )
جمع   : زَکواتیں [زَکا (و بشکل الف) + تیں (ی مجہول)]
جمع غیر ندائی   : زَکواتوں [زَکا (و بشکل الف) + توں (واؤ مجہول)]
١ - اسلام کے پانچ ارکان میں سے ایک رکن، مال کا چالیسواں حصہ جو اصلی اور حقیقی ضروریات پوری ہو جانے کے بعد سال بھر تک فاضل رہے اور جس کا خدا میں دینا حکم شرع کے مطابق ہر صاحب نصاب مسلمان پر فرض ہے۔
"اللہ کی خوشنودی کے لیے بغیر کسی دنیاوی فائدے کے کسی پریشان حال یا مفلس مسلمان کو مال کا مالک کر دینے کو زکوٰۃ کہتے ہیں، ویسے زکٰوۃ کے معنی ہیں زیادہ ہونا، بڑھنا۔"      ( ١٩٨٥ء، روشنی، ١٤٤ )
٢ - صدقہ، خیرات، دان۔
"بیماری بھی تندرستی کی زکوٰۃ ہوتی ہے تم اس زکوٰۃ سے بھی سبکدوش ہو جاؤ گے"      ( ١٩٤٧ء، حرف آشنا، ١٥٢ )
٣ - چنگی، محصول۔
"جس وقت مال کی زکوٰۃ دے کر اسباب کشتی پر چڑھایا اور لنگر اٹھایا ناؤ چلی"      ( ١٨٠٢ء، باغ و بہار، ١٤١ )
٤ - معینہ تعداد میں خدا کے کسی اسم جمالی یا جلالی یا دعا کا ورد (ان قیود و شرائط کے ساتھ جو عاملوں نے مقرر کی ہیں) نیز نقش و تعویز کی بھی زکوٰۃ دی جاتی ہے۔
"ایک حجرہ میں گڑھا کھود کر اسم جلالیہ کی زکوٰۃ جس کی تعداد ایک کروڑ بیس لاکھ ہزار ہے ایک سال میں پوری کی"      ( ١٩٢٩ء، تذکرۂ کاملان رام پور، ٢٩٧ )
  • صَدْقہ
  • Alms
  • poor-rate
  • the portion or amount of his property that is given by a Musalman (agreeably to the rules laid down in the Quran) to the poor