آمرزگار

( آمُرْزْگار )
{ آ + مُرْز + گار }
( فارسی )

تفصیلات


آمرزیدن  آمْرْز  آمُرْزْگار

فارسی زبان میں مصدر 'آمرزیدن' سے صیغہ امر 'آمُرز' کے ساتھ فارسی قواعد کے تحت 'گار' بطور لاحقۂ فاعلی لگانے سے 'آمرزگار' بنا۔ سب سے پہلے ١٧١٤ء میں "دیوان فائز" میں مستعمل ملتا۔

صفت ذاتی ( مذکر - واحد )
جمع استثنائی   : آمُرْزْگاران [آ + مُرْز + گا + ران]
جمع غیر ندائی   : آمُرْزْگاروں [آ + مُرْز + گا + روں (و مجہول)]
١ - بخشنے والا، گناہ معاف کرنے والا۔
 عصیاں پسند مجھ سا، آمرز گار تجھ سا دنیا میں ہی میں عقبٰی میں تو ہی تو ہے      ( ١٩١٩ء، در شہوار، بیخود دہلوی، ٩٤ )
  • غَفَّار
  • سَتَّار
  • بَخْشَنْدہ