پھسلن

( پِھسْلَن )
{ پِھس + لَن }
( ہندی )

تفصیلات


پھسَلْنا  پِھسْلَن

ہندی سے ماخوذ مصدر 'پھسلنا' میں علامت مصدر 'نا' کا 'ا' حذف کرنے سے 'پھسلن' بنا۔ اردو میں بطور اسم استعمال ہوتا ہے۔ سب سے پہلے ١٨٣٠ء کو "کلیاتِ نظیر" میں مستعمل ملتا ہے۔

اسم کیفیت ( مؤنث - واحد )
١ - پھسلنا کی کیفیت و حالت، چکنا ہونے کی وجہ سے (کسی مقام کی) یہ کیفیت کہ وہاں پاوں نہ ٹھہرے اور انسان گِر جائے، پھسلنے کی جگہ، رپٹن۔
"حلال خوری . گھر میں آئی پھسلن کی وجہ سے پاؤں اس غریب کا پھسلا"      ( ١٩٢٣ء، اہلِ محلہ اور نااہل پڑوسی، ١٣ )
٢ - فریفتہ ہونے کی کیفیت، مائل یا راغب ہونے کی حالت و کیفیت، فریفتگی۔
"اے دنیا. تیری پھسلن سے اپنے آپ کو بچا چکا ہوں"      ( ١٩٧٢ء، جلوۂ حقیقت، ٧٣ )
  • رَپْٹَن
  • slipping
  • sliding;  slipperiness;  erring
  • slip
  • error