فعل متعدی
١ - ہلانا، جنبش دینا۔
"گیڈر ٹکٹکی لگائے گھورا کرتے تھے اور مونچھیں پھڑکایا کرتے تھے"
( ١٩٤٩ء، آپ بیتی، ولایت حسین، ٨٣ )
٢ - پروں کو پھٹپھٹانا، پھڑ پھڑانا۔
"سارس . اپنے سفید پروں کو کھول کر پانی میں پھڑکاتا۔"
( ١٩٧٣ء، ایک تھی جھیل، ٦ )
٣ - پھڑکا مارنا، تڑپانا، بیقرار کرنا۔
شوق پرواز میں پھڑکاتے ہیں بسمل سا مجھے اور ایذا قفس تنگ میں پر دیتے ہیں
( ١٨٨١ء، دیوانِ ماہ، ٨٣ )
٤ - ترسانا۔
"میں تمہاری خدمت گذار ہوں، مجھے بچوں کی صورت کو نہ پھڑکانا"
( ١٩١٧ء، شامِ زندگی، ١٥٢ )
٥ - (مجازاً) شان دکھنا، اترانا۔ (پلیٹس)
٦ - زیب بدن کرنا، پہننا، پھڑک دکھانا۔
"یہ ہندو کی لڑکی کون ہے جو لہنگا پھر یا پھڑکاتی سٹ اندر سٹ باہر آتی جاتی ہے"
( ١٩٣١ء، رسوا، خورشید بہو، ٦٥ )
٧ - کبوتر کے پنجے پکڑ کر دیر تک ہلانا۔
رہے ہر طرح سے میدی کے کبوتر کی طرح صلح بھی ٹھہری تو پھڑکا ہی کے چھوڑا ہم کو
( ١٨٥٤ء، ذوق (نوراللغات) )
٨ - [ مرغ بازی ] بازی کے مرغ کا دل بڑھانے کو کمزور مرغ سے پھڑانا یا دو دو چونچیں لڑانا۔ بازی کے لیے تیار کرنا، پھڑی دینا۔ (اصطلاحاتِ پیشہ وراں، 111:8)