فارسی زبان میں اسم 'زر' کے آخر پر 'کسرۂ صفت ' لگا کر عربی زبان سے ماخوذ اسم 'مبادلہ' لگا کر 'مرکب توصیفی 'زر مبادلہ' بنا۔ اردو میں فارسی سے ماخوذ ہے اور بطور اسم مستعمل ہے۔ ١٩٦٠ء کو "دوسرا پنجسالہ منصوبہ" میں مستعمل ملتا ہے۔
١ - وہ رقم جو بیرونی مال وغیرہ کے بدلے قابل ادائیگی ہو نیز بیرونی سکے کی وہ رقم جو بیرونی ممالک سے برآمدات کی ادائیگی کے تحت حاصل ہو، نیز بیرونی سکے کی شکل میں رقم کا حصول، بیرونی سکہ۔
"بیرونی زرمبادلہ کی کمی پہلے کی طرح اب بھی ترقی کے راستے میں ایک بڑی رکاوٹ تھی"
( ١٩٦٠ء، دوسرا پنجسالہ منصوبہ، ٣٥ )